اللہ تعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتا ہے کہ ” آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوم کے غلط رویہ سے رنج وفکر نہ کریں آپ سے پہلے کے پیغمبروں کا بھی یونہی مذاق اڑایا گیا تھا میں نے ان کافروں کو بھی کچھ دیر تو ڈھیل دی تھی آخر بری طرح پکڑ لیا تھا اور نام و نشان تک مٹا دیا تھا۔ تجھے معلوم ہے کہ کس کیفیت سے میرے عذاب ان پر آئے؟ اور ان کا انجام کیسا کچھ ہوا؟ “
جیسے فرمان ہے «وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَمْلَيْتُ لَهَا وَهِيَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ أَخَذْتُهَا وَإِلَيَّ الْمَصِيرُ»[22-الحج:48] ” بہت سی بستیاں ہیں جو ظلم کے باوجود ایک عرصہ سے دنیا میں مہلت لیے رہیں لیکن آخرش اپنی بداعمالیوں کی پاداش میں عذابوں کا شکار ہوئیں “۔
بخاری و مسلم میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے ”اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا ہے پھر جب پکڑتا ہے تو وہ حیران رہ جاتا ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰي وَهِىَ ظَالِمَةٌ اِنَّ اَخْذَهٗٓ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ»[11۔ ھود:102] ، کی تلاوت کی ۔ [صحیح بخاری:4686]