تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

14۔ 1 کہا جاتا ہے کہ اولین سے مراد حضرت آدم ؑ سے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک کی امت کے لوگ ہیں اور آخرین سے امت محمدیہ کے افراد مطلب یہ ہے کہ پچھلی امتوں میں سابقین کا ایک بڑا گروہ ہے، کیونکہ ان کا زمانہ بہت لمبا ہے جس میں ہزاروں انبیاء کے سابقین شامل ہیں ان کے مقابلے میں امت محمدیہ کا زمانہ (قیامت تک) تھوڑا ہے، اس لیے ان میں سابقین بھی بہ نسبت گذشتہ امتوں کے تھوڑے ہوں گے۔ اور ایک حدیث میں آتا ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ، مجھے امید ہے کہ تم جنتیوں کا نصف ہو گے۔ تو یہ آیت مذکورہ مفہوم کے مخالف نہیں۔ کیونکہ امت محمدیہ کے سابقین اور عام مومنین ملا کر باقی تمام امتوں سے جنت میں جانے والوں کا نصف ہوجائیں گے، اس لیے محض سابقین کی کثرت (سابقہ امتوں میں) سے حدیث میں بیان کردہ تعداد کی نفی نہیں ہوگی۔ مگر یہ قول محل نظر ہے اور بعض نے اولین و آخرین سے اسی امت محمدیہ کے افراد مراد لیے ہیں۔ یعنی اس کے پہلے لوگوں میں سابقین کی تعداد زیادہ اور پچھلے لوگوں میں تھوڑی ہوگی۔ امام ابن کثیر نے اسی دوسرے قول کو ترجیح دی ہے۔ اور یہی زیادہ درست معلوم ہوتا ہے۔ یہ جملہ معترضہ ہے، فی جنت النعیم اور علی سرر موضونۃ کے درمیان۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.