37۔ 1 یا بہلایا یا مانگا لوط ؑ سے ان کے مہمانوں کو۔ مطلب یہ ہے کہ جب لوط ؑ کی قوم کو معلوم ہوا کہ چند خوبرو نوجوان لوط ؑ کے ہاں آئے ہیں۔ (جو دراصل فرشتے تھے اور انکو عذاب دینے کے لیے آئے تھے) تو انہوں نے حضرت لوط ؑ سے مطالبہ کیا کہ ان مہمانوں کو ہمارے سپرد کردیں تاکہ ہم اپنے بگڑے ہوئے ذوق کی ان سے تسکین کریں۔ (2) کہتے ہیں کہ یہ فرشتے جبرائیل میکائیل اور اسرافیل (علیہم السلام) تھے۔ جب انہوں نے بدفعلی کی نیت سے فرشتوں (مہمانو) کو لینے پر زیادہ اصرار کیا تو جبرائیل ؑ نے اپنے پر کا ایک حصہ انہیں مارا، جس سے ان کی آنکھوں کے ڈھیلے ہی باہر نکل آئے، بعض کہتے ہیں، صرف آنکھوں کی بصارت زائل ہوئی، بہرحال عذاب عام سے پہلے یہ عذاب خاص ان لوگوں کو پہنچا جو حضرت لوط ؑ کے پاس بدنیتی سے آئے تھے۔ اور آنکھوں سے یا بینائی سے محروم ہو کر گھر پہنچے۔ اور صبح اس عذاب عام میں تباہ ہوگئے جو پوری قوم کے لئے آیا۔ (تفسیر ابن کثیر)