12۔ 1 ظن کے معنی ہیں گمان کرنا مطلب ہے کہ اہل خیر واہل اصلاح وتقوی کے بارے میں ایسے گمان رکھنا جو بےاصل ہوں اور تہمت وافترا کے ضمن میں آتے ہوں اسی لیے اس کا ترجمہ بدگمانی کیا جاتا ہے اور حدیث میں اس کو اکذب الحدیث سب سے بڑا جھوٹ کہہ کر اس سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے ایاکم والظن البخاری کتاب الادب باب یا ایھا الذین امنو اجتنبو امنو اجتنبوا کثیرا من الظن صحیح مسلم ورنہ فسق و فجور میں مبتلا لوگوں سے ان کے گناہوں کی وجہ سے اور ان کے گناہوں پر بدگمانی رکھنا یہ وہ بدگمانی نہیں ہے جسے یہاں گناہ کہا گیا ہے اور اس سے اجتناب کی تاکید کی گئی ہے۔ ان الظن القبیح بمن ظاہرہ الخیر لا یجوز وانہ لا حرج فی الظن القبیح بمن ظاہرہ القبیح۔ القرطبی۔ 12۔ 2 یعنی اس ٹوہ میں رہنا کہ کوئی خامی یا عیب معلوم ہوجائے تاکہ اسے بدنام کیا جائے یہ تجسس ہے جو منع ہے اور حدیث میں بھی اس سے منع کیا گیا ہے بلکہ حکم دیا گیا ہے کہ اگر کسی کی خامی کوتاہی تمہارے علم میں آجائے تو اس کی پردہ پوشی کرو نہ کہ اسے لوگوں کے سامنے بیان کرتے پھرو بلکہ جستجو کر کے عیب تلاش کرو آج کل حریت اور آزادی کا بڑا چرچا ہے اسلام نے بھی تجسس سے روک کر انسان کی حریت اور آزدی کو تسلیم کیا ہے لیکن اس وقت تک جب تک وہ کھلے عام بےحیائی کا ارتکاب نہ کرے یا جب تک دوسروں کے لیے ایذا کا باعث نہ ہو مغرب نے مطلق آزادی کا درس دے کر لوگوں کو فساد عام کی اجازت دے دی ہے جس سے معاشرے کا تمام امن و سکون برباد ہوگیا ہے۔ 12۔ 3 غیبت کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے لوگوں کے سامنے کسی کی برائیوں اور گناہوں کا ذکر کیا جائے جسے وہ برا سمجھے اور اگر اس کی طرف ایسی باتیں منسوب کی جائیں جو اس کے اندر موجود ہی نہیں ہیں تو وہ بہتان ہے۔ اپنی اپنی جگہ دونوں ہی بڑے جرم ہیں۔ 12۔ 4 یعنی کسی مسلمان بھائی کی کسی کے سامنے برائی بیان کرنا ایسے ہی ہے جیسے مردار بھائی کا گوشت کھانا تو پسند نہیں کرتا۔ لیکن غیبت لوگوں کی نہایت مرغوب غذا ہے۔