11۔ 1 جمہور مفسرین کی تفسیر کے مطابق دو موتوں میں سے پہلی موت تو وہ نطفہ ہے کو باپ کی پشت میں ہوتا ہے یعنی انسان کے وجود سے پہلے اس کے عدم وجود کو موت تے تعبیر کیا گیا ہے اور دوسری موت وہ ہے جس سے انسان اپنی زندگی گزار کر ہمکنار ہوتا اور اس کے بعد قبر میں دفن ہوتا ہے اور دو زندگیوں میں سے پہلی زندگی یہ دنیاوی زندگی ہے جس کا آغاز ولادت سے اور اختتام وفات پر ہوتا ہے اور دوسری زندگی وہ ہے جو قیامت والے دن قبروں سے اٹھنے کے بعد حاصل ہوگی انہی دو موتوں اور دو زندگیوں کا تذکرہ وکنتم امواتا فاحیاکم ثم یمیتکم ثم یحییکم البقرۃ میں بھی کیا گیا ہے۔ 11۔ 2 یعنی جہنم میں اعتراف کریں گے، جہاں اعتراف کا کوئی فائدہ نہیں اور وہاں پشیمان ہونگے جہاں پیشمانی کی کوئی حیثیت نہیں۔ 11۔ 3 یہ وہی خواہش ہے جس کا تذکرہ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر کیا گیا ہے کہ ہمیں دوبارہ زمین پر بھیج دیا جائے تاکہ ہم نیکیاں کما کر لائیں۔