39۔ 1 پس وہ کبھی کافر کو بھی خوب مال دیتا ہے، لیکن کس لئے؟ خلاف معمول کے طور پر، اور کبھی مومن کو تنگ دست رکھتا ہے، کس لئے؟ اس کے اجر وثواب میں اضافے کے لئے۔ اسلئے مال کی فروانی اس کی رضا کی اور اس کی کمی، اس کی نارضگی کی دلیل نہیں ہے۔ یہ تکرار بطور تاکید کے ہے۔ 39۔ 2 اخلاف کے معنی ہیں، عوض اور بدلہ دینا، یہ بدلہ دنیا میں بھی ممکن ہے اور آخرت میں تو یقینی ہے حدیث قدسی میں آتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے انفق انفق علیک۔ تو خرچ کر میں تجھ پر خرچ کروں گا۔ 39۔ 3 کیونکہ ایک بندہ اگر کسی کو دیتا ہے تو اس کا یہ دینا اللہ کی توفیق وتیسر اور اس کی تقدیر سے ہی ہے حقیقت میں دینے والا اس کار ازق نہیں ہے جس طرح بچوں کا باپ بچوں کا یا بادشاہ اپنے لشکر کا کفیل کہلاتا ہے حالانکہ امیر اور مامور بچے اور بڑے سب کا رازق حقیقت میں اللہ تعالیٰ ہی ہے جو سب کا خالق ہے اس لیے جو شخص اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے کسی کو کچھ دیتا ہے تو وہ ایسے مال میں تصرف کرتا ہے جو اللہ ہی نے اسے دیا ہے۔