33۔ 1 یعنی ہم مجرم تو تب ہوتے جب ہم اپنی مرضی سے پیغمبروں کی تکذیب کرتے، جب کہ واقعہ یہ ہے کہ تم دن رات ہمیں گمراہ کرنے پر اور اللہ کے ساتھ کفر کرنے اور اس کا شریک ٹھہرانے پر آمادہ کرتے رہے جس سے بالآخر ہم تمہارے پیچھے لگ کر ایمان سے محروم رہے۔ 33۔ 2 یعنی ایک دوسرے پر الزام تراشی تو کریں گے لیکن دل میں دونوں ہی فریق اپنے اپنے کفر پر شرمندہ ہوں گے لیکن شماتت اعدا کی وجہ سے ظاہر کرنے سے گریز کریں گے۔ 33۔ 3 یعنی ایسی زنجریں جو ان کے ہاتھوں کو ان کی گردنوں کے ساتھ باندھیں گے۔ 33۔ 4 یعنی دونوں کو ان کے عملوں کی سزا ملے گی، لیڈروں کو ان کے مطابق اور ان کے پیچھے چلنے والوں کو ان کے مطابق جیسے دوسرے مقام پر فرمایا (لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ) 7۔ الاعراف:38) یعنی ہر ایک کو دگنا عذاب ہوگا۔