تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

49۔ 1 نکاح کے بعد جن عورتوں سے ہم بستری کی جاچکی ہو وہ بھی جوان ہوں، ایسی عورتوں کو طلاق مل جائے تو ان کی عدت تین حیض ہے اور جن سے نکاح ہوا ہے لیکن میاں بیوی کے درمیان ہم بستری نہیں ہوئی۔ ان کو اگر طلاق ہوجائے تو عدت نہیں ہے یعنی ایسی غیر مدخولہ مطلقہ بغیر عدت گزارے فوری طور پر کہیں نکاح کرنا چاہے، تو کرسکتی ہے، البتہ ہم بستری سے قبل خاوند فوت ہوجائے تو پھر اسے 4 ماہ اور دس دن کی عدت گزارنا پڑے گی (فتح القدیر، ابن کثیر) چھونا یا ہاتھ لگانا، یہ کنایہ ہے۔ جماع (ہم بستری) سے نکاح لفظ خاص جماع اور عقد زواج دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ یہاں عقد کے معنی میں ہے۔ اسی آیت سے استدلال کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ نکاح سے پہلے طلاق نہیں۔ اس لئے کہ یہاں نکاح کے بعد طلاق کا ذکر ہے۔ اس لئے جو فقہا اس بات کے قائل ہیں کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اگر فلاں عورت سے میں نے نکاح کیا تو اسے طلاق، تو ان کے نزدیک اس عورت سے نکاح ہوتے ہی طلاق ہوجائے گی۔ اسی طرح بعض جو کہتے ہیں کہ اگر وہ یہ کہے کہ میں کسی بھی عورت سے نکاح کروں تو اسے طلاق، تو جس عورت سے بھی نکاح کرے گا، طلاق واقع ہوجائے گی۔ یہ بات صحیح نہیں ہے۔ حدیث میں وضاحت ہے (لاطلاق قبل النکاح) اس سے واضح ہے ' کہ نکاح سے قبل طلاق، ایک فعل عبث ہے جس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے 49۔ 2 یہ متعہ، اگر مہر مقرر کیا گیا ہو تو نصف مہر ورنہ حسب توفیق کچھ دے دیا جائے۔ 49۔ 3 یعنی انھیں عزت و احترام سے بغیر کوئی ایذاء پہنچائے علیحدہ کردیا جائے۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.