47-1یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح ہم نے آپ کو رسول بنا کر آپ کی قوم کی طرف بھیجا اسی طرح آپ سے پہلے بھی رسول ان کی قوموں کی طرف بھیجے، ان کے ساتھ دلائل اور معجزات بھی تھے، لیکن قوموں نے ان کی تکذیب کی، ان پر ایمان نہیں لائے بالآخر ان کے اس جرم تکذیب اور ارتکاب معصیت پر ہم نے انھیں اپنی سزا کا نشانہ بنایا اور اہل ایمان کی تائید و نصرت کی جو ہم پر لازم ہے یہ گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان پر ایمان لانے والے مسلمانوں کو تسلی دی جا رہی ہے کہ کفار و مشرکین کی روش تکذیب سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہر نبی کے ساتھ اس کی قوم نے یہی معاملہ کیا ہے۔ نیز کفار کو تنبیہ ہے کہ اگر وہ ایمان نہ لائے تو ان کا حشر بھی وہی ہوگا جو گذشتہ قوموں کا ہوچکا ہے۔ کیونکہ اللہ کی مدد تو بالآخر مومنوں ہی کو حاصل ہوگی، جس میں پیغمبر اور اس پر ایمان لانے والے سب شامل ہیں۔ حقا کان کی خبر ہے جو مقدم ہے نصر المومنین اس کا اسم ہے۔