28-1یعنی جب تم یہ پسند نہیں کرتے کہ تمہارے غلام اور نوکر چاکر جو تمہارے ہی جیسے انسان ہیں وہ تمہارے مال و دولت میں شریک اور تمہارے برابر ہوجائیں تو پھر یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ اللہ کے بندے چاہے وہ فرشتے ہوں پیغمبر ہوں اولیا وصلحا ہوں یا شجر وحجر کے بنائے ہوئے معبود، وہ اللہ کے ساتھ شریک ہوجائیں جب کہ وہ بھی اللہ کے غلام اور اس کی مخلوق ہیں؟ یعنی جس طرح پہلی بات نہیں ہوسکتی، دوسری بھی نہیں ہوسکتی۔ اس لیے اللہ کے ساتھ دوسروں کی بھی عبادت کرنا اور انھیں بھی حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا یکسر غلط ہے۔ 28-2یعنی کیا تم اپنے غلاموں سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح تم (آزاد لوگ) آپس میں ایک دوسرے سے ڈرتے ہو۔ یعنی جس طرح مشترکہ کاروبار یا جائیداد میں خرچ کرتے ہوئے ڈر محسوس ہوتا ہے کہ دوسرے شریک باز پرس کریں گے۔ کیا تم اپنے غلاموں سے اس طرح ڈرتے ہو؟ یعنی نہیں ڈرتے۔ کیونکہ تم انھیں مال و دولت میں شریک قرار دے کر اپنا ہم رتبہ بنا ہی نہیں سکتے تو اس سے ڈر بھی کیسا۔28-3کیونکہ وہ اپنی عقلوں کو استعمال میں لا کر اور غور و فکر کا اہتمام کر کے آیات تنزیلیہ اور تکوینیہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور جو ایسا نہیں کرتے، ان کی سمجھ میں توحید کا مسئلہ بھی نہیں آتا جو بالکل صاف اور نہایت واضح ہے۔