88-1یعنی کسی اور کی عبادت نہ کرنا، نہ دعا کے ذریعے سے، نہ نذر نیاز کے ذریعے، نہ ہی قربانی کے ذریعے سے کہ یہ سب عبادات ہیں جو صرف ایک اللہ کے لئے خاص ہیں۔ قرآن میں ہر جگہ غیر اللہ کی عبادت کو پکارنے سے تعبیر کیا گیا ہے، جس سے مقصود اسی نکتے کی وضاحت ہے کہ غیر اللہ کو ما فوق الا سباب طریقے سے پکارنا، ان سے استغاثہ کرنا، ان سے دعائیں اور التجائیں کرنا یہ ان کی عبادت ہی ہے جس سے انسان مشرک بن جاتا ہے۔ 88-2وجھہ (اس کا منہ) سے مراد اللہ کی ذات ہے جو وجہ (چہرہ) سے متصف ہے۔ یعنی اللہ کے سوا ہر چیز ہلاک اور فنا ہوجانے والی ہے۔ 88-3یعنی اسی کا فیصلہ، جو وہ چاہے، نافذ ہوتا ہے اور اسی کا حکم، جس کا وہ ارادہ کرے، چلتا ہے۔ 88-4تاکہ وہ نیکوں کو ان کی نیکیوں کی جزا اور بدوں کو انکی بدیوں کی سزا دے۔