82-1مکان سے مراد دنیاوی مرتبہ و منزلت ہے جو دنیا میں عارضی طور پر ملتا ہے۔ جیسے قارون کو ملا تھا، مطلب یہ ہے کہ قارون کی سی دولت و حشمت کی آرزو کرنے والوں نے جب قارون کا عبرت ناک حشر دیکھا تو کہا کہ مال و دولت، اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس صاحب مال سے راضی بھی ہے۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کسی کو مال زیادہ دیتا ہے اور کسی کو کم اس کا تعلق اس کی مشیت اور حکمت بالغہ سے ہے جسے اس کے سوا کوئی نہیں جانتا، مال کی فروانی اس کی رضا کی اور مال کی کمی اس کی نارضگی کی دلیل نہیں ہے نہ یہ معیار فضیلت ہے۔ 82-2یعنی ہم بھی اسی حشر سے دوچار ہوتے جس سے قارون دو چار ہوا۔ 82-3یعنی قارون نے دولت پا کر شکر گزاری کے بجائے ناشکری اور معصیت کا راست اختیار کیا تو دیکھ لو اس کا انجام بھی کیسا ہوا؟ دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو۔