45-1قرون، قرن کی جمع ہے، زمانہ لیکن یہاں امتوں کے معنی میں ہے یعنی اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے اور موسیٰ ؑ کے درمیان جو زمانہ ہے اس میں ہم نے کئی امتیں پیدا کیں۔ 45-2یعنی مراد ایام سے شرائع و احکام بھی متغیر ہوگئے اور لوگ بھی دین کو بھول گئے، جس کی وجہ سے انہوں نے اللہ کے حکموں کو پس پشت ڈال دیا اور ان کے عہد کو فراموش کردیا اور یوں اس کی ضرورت پیدا ہوگئی کہ ایک نئے بنی کو معبوث کیا جائے یا یہ مطلب ہے کہ طول زماں کی وجہ سے عرب کے لوگ نبوت و رسالت کو بالکل ہی بھلا بیٹھے، اس لئے آپ کی نبوت پر انھیں تعجب ہو رہا ہے اور اسے ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ 45-3جس سے آپ خود اس واقعے کی تفصیلات سے آگاہ ہوجاتے۔ 45-4اور اسی اصول پر ہم نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے اور پچھلے حالات و واقعات سے آپ کو باخبر کر رہے ہیں۔