44-1یہ محل شیشے کا بنا ہوا تھا، جس کا صحن اور فرش بھی شیشے کا تھا۔ حضرت سلیمان ؑ نے اپنی نبوت کے اعجازی مظاہرے دکھانے کے بعد مناسب سمجھا کہ اسے اپنی دنیاوی شان و شوکت کی بھی ایک جھلک دکھلا دی جائے جس میں اللہ نے انھیں تاریخ انسانیت میں ممتاز کیا تھا۔ چناچہ اس محل میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا، جب وہ داخل ہونے لگی تو اس نے اپنے پانچے چڑھا لئے۔ شیشے کا فرش اسے پانی معلوم ہوا جس سے اپنے کپڑوں کو بچانے کے لئے اس نے کپڑے سمیٹ لئے۔ 44-2یعنی جب اس پر فرش کی حقیقت واضح ہوئی تو اپنی کوتاہی اور غلطی کا بھی احساس ہوگیا اور اعتراف قصور کرتے ہوئے مسلمان ہونے کا اعلان کردیا صاف چکنے گھڑے ہوئے پتھروں کو ممرد کہا جاتا ہے اسی سے مراد ہے جو اس خوش شکل بچے کو کہا جاتا ہے جس کے چہرے پر ابھی ڈاڑھی مونچھ نہ ہو جس درخت پر پتے نہ ہوں اسے شجرۃ مرداء کہا جاتا ہے۔ فتح القدیر۔ لیکن یہاں یہ تعبیر یا جڑاؤ کے معنی میں ہے یعنی شیشوں کا بنا ہوا یا جڑا ہوا محل۔ ملحوظہ: ملکہ سبا بلقیس کے مسلمان ہونے کے بعد کیا ہوا؟ قرآن میں یا کسی صحیح حدیث میں اس کی تفصیل نہیں ملتی تفسیری روایات میں یہ ضرور ملتا ہے کہ ان کا باہم نکاح ہوگیا تھا لیکن جب قرآن و حدیث اس صراحت سے خاموش ہیں تو اس کی بابت خاموشی ہی بہتر ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔