227-1اس سے ان شاعروں کو مستشنٰی فرما دیا گیا، جن کی شاعری صداقت اور حقائق پر مبنی ہے اور استثنا ایسے الفاظ سے فرمایا جن سے واضح ہوجاتا ہے کہ ایماندار، عمل صلح پر کاربند اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والا شاعر، جس میں جھوٹ، غلو اور افراط اور تفریط ہو، کر ہی نہیں سکتا۔ یہ ان ہی لوگوں کا کام ہے جو مومنانہ صفات سے عاری ہوں۔ 227-2یعنی ایسے مومن شاعر، ان کافر شعرا کا جواب دیتے ہیں، جس میں انہوں نے مسلمانوں کی (برائی) کی ہو۔ جس طرح حضرت حسان بن ثابت کافروں کی شاعری کا جواب دیا کرتے تھے اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو فرماتے کہ ' ان (کافروں) کی ہجو بیان کرو، جبرائیل ؑ بھی تمہارے ساتھ ہیں (صحیح بخاری) 227-3یعنی کون سی جگہ وہ لوٹتے ہیں؟ اور وہ جہنم ہے۔ اس میں ظالموں کے لئے سخت وعید ہے۔ جس طرح حدیث میں بھی فرمایا گیا ہے ' تم ظلم سے بچو! اس لئے کہ ظلم قیامت والے دن اندھیروں کا باعث ہوگا (صحیح مسلم)