43-1یعنی جو چیز اس کے نفس کو اچھی لگی اسی کو اپنا دین و مذہب بنا لیا کیا ایسے شخص کو تو راہ یاب کرسکتا ہے یا اللہ کے عذاب سے چھڑا سکے گا؟ اس کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا کیا وہ شخص جس کے لیے اس کا برا عمل مزین کردیا گیا پس وہ اسے اچھا سمجھتا ہے پس اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے راہ یاب پس تو ان پر حسرت و افسوس نہ کر۔ فاطر۔ حضرت ابن عباس ؓ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں زمانہ جاہلیت میں آدمی ایک عرصے تک سفید پتھر کی عبادت کرتا رہتا جب اسے اس سے اچھا پتھر نظر آجاتا تو وہ پہلے پتھر کو چھوڑ کر دوسرے پتھر کی پوجا شروع کردیتا ابن کثیر۔ مطلب یہ ہے کہ ایسے اشخاص جو عقل وفہم سے اس طرح عاری اور محض خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہیں اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کیا تو ان کو ہدایت کے راستے پر لگا سکتا ہے؟ یعنی نہیں لگا سکتا۔