32-1جس طرح تورات، انجیل اور زبور وغیرہ کتابیں بیک مرتبہ نازل ہوئیں۔ 32-2اللہ نے جواب میں فرمایا کہ ہم نے حالات و ضروریات کے مطابق اس قرآن کو23سال میں تھوڑا تھوڑا کر کے اتارا تاکہ اے پیغمبر! تیرا اور اہل ایمان کا دل مضبوط ہو اور ان کے خوب ذہن نشین ہوجائے۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا (وَقُرْاٰنًا فَرَقْنٰهُ لِتَقْرَاَهٗ عَلَي النَّاسِ عَلٰي مُكْثٍ وَّنَزَّلْنٰهُ تَنْزِيْلًا) 17۔ الاسراء:16) ' اور قرآن، اس کو ہم نے جدا جدا کیا، تاکہ تو اسے لوگوں پر رک رک کر پڑھے اور ہم نے اس کو وقفے وقفے سے اتارا '۔ اس قرآن کی مثال بارش کی طرح ہے بارش جب بھی نازل ہوتی ہے مردہ زمین میں زندگی کی لہر دوڑ جاتی ہے اور یہ فائدہ بالعموم اسی وقت ہوتا ہے جب بارش وقتا فوقتا نازل ہو نہ کہ ایک ہی مرتبہ ساری بارش کے نزول سے۔