تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

5۔ 1 یعنی نطفے (قطرہ منی) سے چالیس روز بعد عَلَقَۃٍ گاڑھا خون اور عَلَقَۃٍ سے مُضْغَۃٍ گوشت کا لوتھڑا بن جاتا ہے مُخَلَّقَۃٍ سے، وہ بچہ مراد ہے جس کی پیدائش واضح اور شکل و صورت نمایاں ہوجائے، اس کے برعکس، جس کی شکل و صورت واضح نہ ہو، نہ اس میں روح پھونکی جائے اور قبل از وقت ہی وہ ساقط ہوجائے۔ صحیح حدیث میں بھی رحم مادر کی ان کیفیات کا ذکر کیا گیا ہے۔ مثلا ایک حدیث میں ہے کہ نطفہ چالیس دن کے بعد علقۃ (گاڑھا خون) بن جاتا ہے پھر چالیس دن کے بعد یہ مضغۃ (لوتھرڑا یا گوشت کی بوٹی) کی شکل اختیار کرلیتا ہے پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ آتا ہے جو اس میں روح پھونکتا ہے یعنی چار مہینے کے بعد نفخ روح ہوتا ہے اور بچہ ایک واضح شکل میں ڈھل جاتا ہے (صحیح بخاری) 5۔ 2 یعنی اس طرح ہم اپنا کمال قدرت و تخلیق تمہارے لئے بیان کرتے ہیں۔ 5۔ 3 یعنی جس کو ساقط کرنا نہیں ہوتا۔ 5۔ 4 یعنی عمر اشد سے پہلے ہی۔ عمر اشد سے مراد بلوغت یا کمال عقل و کمال قوت وتمیز کی عمر، جو 30 سے 40 سال کے درمیان عمر ہے۔ 5۔ 5 اس سے مراد بڑھاپے میں قوائے انسانی میں ضعف و کمزوری کے ساتھ عقل و حافظہ کا کمزور ہوجانا اور یادداشت اور عقل و فہم میں بچے کی طرح ہوجانا، جسے سورة یٰسین میں (وَمَنْ نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ) 36۔ یس:68) اور سورة تین میں (ثُمَّ رَدَدْنٰهُ اَسْفَلَ سٰفِلِيْنَ) 95۔ التین:5) سے تعبیر کیا گیا ہے۔ 5۔ 6 یہ احیائے موتی (مردوں کے زندہ کرنے) پر اللہ تعالیٰ کے قادر ہونے کی دوسری دلیل ہے۔ پہلی دلیل، جو مذکورہ ہوئی، یہ تھی کہ جو ذات ایک حقیر قطرہ پانی سے اس طرح ایک انسانی پیکر تراش سکتا ہے اور ایک حسین وجود عطا کرسکتا ہے، علاوہ ازیں وہ اسے مختلف مراحل سے گزارتا ہوا بڑھاپے کے ایسے اسٹیج پر پہنچا سکتا ہے جہاں اس کے جسم سے لے کر اس کی ذہنی و دماغی صلاحیتیں تک، سب ضعف و انحطاط کا شکار ہوجائیں۔ کیا اس کے لئے اسے دوبارہ زندگی عطا کردینا مشکل ہے؟ یقینا جو ذات انسان کو ان مراحل سے گزار سکتی ہے، وہی ذات مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرکے ایک نیا قالب اور نیا وجود بخش سکتی ہے دوسری دلیل یہ دی ہے کہ دیکھو زمین بنجر اور مردہ ہوتی ہے لیکن اسے بارش کے بعد یہ کس طرح زندہ اور شاداب اور انواع و اقسام کے غلے، میوہ جات اور رنگ برنگ کے پھولوں سے مالا مال ہوجاتی ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ قیامت والے دن انسانوں کو بھی ان کی قبروں سے اٹھا کر کھڑا کرے گا۔ جس طرح حدیث میں ہے ایک صحابی نے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ انسانوں کو جس طرح پیدا فرمائے گا اس کی کوئی نشانی مخلوقات میں سے بیان فرمائیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارا گزر ایسی وادی سے ہوا ہے جو خشک اور بنجر ہو پھر دوبارہ اسے لہلہاتا ہوا دیکھا ہو؟ اس نے کہا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس اسی طرح انسانوں کی جی اٹھنا ہوگا۔ (مسند احمد جلد 4)



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.