کبھی شیاطین کا نام لے کر شیطانی کام سے بھی لوگ کرتے ہیں کبھی دواؤں وغیرہ کے ذریعہ سے بھی جادو کیا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے مطابق کہ بعض بیان جادو ہیں دو مطلب ہو سکتے ہیں ایک تو یہ کہ بطور تعریف کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ بطور مذمت کے یہ ارشاد ہوا ہو کہ وہ اپنی غلط بات اس طرح بیان کرتا ہے کہ سچ معلوم ہوتی ہے جیسے ایک اور حدیث میں ہے کہ کبھی میرے پاس تم مقدمہ لے کر آتے ہو تو ایک اپنی چرب زبانی سے اپنے غلط دعویٰ کو صحیح ثابت کر دیتا ہے۔ [صحیح بخاری:2458] وزیر ابو المظفر یحییٰ بن محمد بن ہبیر رحمتہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب ”الاشراف علی مذاہب الاشراف“ میں سحر کے باب میں کہا ہے کہ اجماع ہے کہ جادو ایک حقیقت ہے لیکن ابوحنیفہ رحمہ اللہ اس کے قائل نہیں جادو کے سیکھنے والے اور اسے استعمال میں لانے والے کو امام ابوحنیفہ امام مالک اور امام احمد رحمہم اللہ تو کافر بتاتے ہیں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بعض شاگردوں کا قول ہے کہ اگر جادو کو بچاؤ کے لیے سیکھے تو کافر نہیں ہوتا ہاں جو اس کا اعتقاد رکھے اور نفع دینے والا سمجھے۔ وہ کافر ہے۔ اور اسی طرح جو یہ خیال کرتا ہے کہ شیاطین یہ کام کرتے ہیں اور اتنی قدرت رکھتے ہیں وہ بھی کافر ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں جادوگر سے دریافت کیا جائے اگر وہ بابل والوں کا سا عقیدہ رکھتا ہو اور سات سیارہ ستاروں کو تاثیر پیدا کرنے والا جانتا ہو تو کافر ہے اور اگر یہ نہ ہو تو بھی اگر جادو کو جائز جانتا ہو تو بھی کافر ہے امام مالک اور امام احمد رحمہ اللہ علیہما کا قول یہ بھی ہے کہ جادوگر نے جب جادو کیا اور جادو کو استعمال میں لایا وہیں اسے قتل کر دیا جائے امام شافعی اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ علیہما فرماتے ہیں کہ اس کا قتل بوجہ حد کے ہے مگر امام شافعی رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ بوجہ قصاص کے ہے۔
امام مالک امام ابوحنفیہ رحمہ اللہ علیہما اور ایک مشہور قول میں امام احمد رحمہ اللہ کا فرمان ہے کہ جادوگر سے توبہ بھی نہ کرائی جائے اس کی توبہ سے اس پر سے حد نہیں ہٹے گی اور امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اس کی توبہ مقبول ہو گی۔ امام احمد رحمہ اللہ کا ہی صحیح قول ہے۔ ایک روایت میں یہ ہے کہ اہل کتاب کا جادوگر بھی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک قتل کر دیا جائے گا لیکن تینوں اور اماموں کا مذہب اس کے برخلاف ہے لبید بن اعصم یہودی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کرنے کو نہیں فرمایا۔ [صحیح بخاری:5763] اگر کوئی مسلمان عورت جادوگرنی ہو تو اس کے بارے میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ قید کر دی جائے اور تینوں کہتے ہیں اسے بھی مرد کی طرح قتل کر دیا جائے۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»
حضرت زہری رحمہ اللہ کا قول ہے کہ مسلمان جادوگر قتل کر دیا جائے اور مشرک قتل نہ کیا جائے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں اگر ذمی کے جادو سے کوئی مر جائے تو ذمی کو بھی مار ڈالنا چاہیئے یہ بھی آپ سے مروی ہے کہ پہلے تو اسے کہا جائے کہ توبہ کر اگر وہ کر لے اور اسلام قبول کرے تو خیر ورنہ قتل کر دیا جائے اور یہ بھی آپ سے مروی ہے کہ اگرچہ اسلام قبول کر لے تاہم قتل کر دیا جائے اس جادوگر کو جس کے جادو میں شرکیہ الفاظ ہوں اسے چاروں امام کافر کہتے ہیں کیونکہ قرآن میں ہے «فَلَا تَكْفُرْ»[2-البقرة:102] امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں جب اس پر غلبہ پا لیا جائے پھر وہ توبہ کرے تو توبہ قبول نہیں ہو گی جس طرح زندیق کی توبہ قبول نہیں ہو گی ہاں اس سے پہلے اگر توبہ کر لے تو قبول ہو گی اگر اس کے جادو سے کوئی مر گیا پھر تو بہر صورت مارا جائے گا امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اگر وہ کہے کہ میں نے اس پر جادو مار ڈالنے کے لیے نہیں کیا تو قتل کی خطا کی دیت [ جرمانہ ] لے لیا جائے۔ جادوگر سے اس کے جادو کو اتروانے کی سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے اجازت دی ہے جیسے صحیح بخاری شریف میں ہے۔ [صحیح بخاری:تعلیقاکتاب الطب ھل یستخرج السحر] عامر شعبی رحمہ اللہ بھی اس میں کوئی حرج نہیں بتلاتے لیکن خواجہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ اسے مکروہ بتاتے ہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا تھا کہا آپ کیوں جادو کو افشاء نہیں کرتے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تو اللہ تعالیٰ نے شفاء دے دی اور میں لوگوں پر برائی افشاء کرنے سے ڈرتا ہوں۔ [صحیح بخاری:5766]
حضرت وہب رحمہ اللہ فرماتے ہیں بیری کے سات پتے لے کر سل بٹے پر کوٹ لیے جائیں اور پانی ملا لیا جائے پھر آیت الکرسی پڑھ کر اس پر دم کر دیا جائے اور جس پر جادو کیا گیا ہے اسے تین گھونٹ پلا دیا جائے اور باقی پانی سے غسل کرا دیا جائے ان شاءاللہ جادو کا اثر جاتا رہے گا یہ عمل خصوصیت سے اس شخص کے لیے بہت ہی اچھا ہے جو اپنی بیوی سے روک دیا گیا ہو جادو کو دور کرنے اور اس کے اثر کو زائل کرنے کے لیے سب سے اعلیٰ چیز آیت «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ مَلِكِ النَّاسِ إِلَـٰهِ النَّاسِ مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ»[ 114-سورة الناس: 1-6 ] اور آیت «قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ»[ 113-الفلق: 1-5 ] کی سورتیں ہیں حدیث میں ہے کہ ان جیسا کوئی تعویذ نہیں۔ [سنن نسائی:544، قال الشيخ الألباني:حسن صحیح] اسی طرح آیت الکرسی بھی شیطان کو دفع کرنے میں اعلیٰ درجہ کی چیز ہے۔ [صحیح بخاری:0]