34۔ 1 یعنی اس نے تمہاری ضرورت کی تمام چیزیں مہیا کیں جو تم اس سے طلب کرتے ہو، وہ بھی دیتا ہے اور جسے نہیں مانگتے، لیکن اسے پتہ ہے کہ وہ تمہاری ضرورت ہے، وہ بھی دے دیتا ہے۔ غرض تمہیں زندگی گزارنے کی تمام سہولتیں فراہم کرتا ہے۔ 34۔ 2 یعنی اللہ کی نعمتیں ان گنت ہیں انھیں کوئی شمار میں نہیں لاسکتا۔ چہ جائیکہ کوئی ان نعمتوں کے شکر کا حق ادا کرسکے۔ ایک اثر میں حضرت داؤد ؑ کا قول نقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ' اے رب! میں تیرا شکر کس طرح ادا کروں؟ جب کہ شکر بجائے خود تیری طرف سے مجھ پر ایک نعمت ہے ' اللہ تعالیٰ نے فرمایا ' اے داؤد اب تو نے میرا شکر ادا کردیا جب کہ تو نے اعتراف کرلیا کہ یا اللہ میں تیری نعمتوں کا شکر ادا کرنے سے قاصر ہوں ' (تفسیر ابن کثیر) 34۔ 3 اللہ کی نعمتوں پر شکر ادا کرنے سے غفلت کی وجہ سے انسان اپنے نفس کے ساتھ ظلم اور بےانصافی کرتا ہے۔ بالخصوص کافر، جو بالکل ہی اللہ سے غافل ہے۔