90۔ 1 بھائیوں نے جب عزیز مصر کی زبان سے اس یوسف ؑ کا تذکرہ سنا، جسے انہوں نے بچپن میں کنعان کے ایک تاریک کنویں میں پھینک دیا تھا، تو وہ حیران بھی ہوئے اور غور سے دیکھنے پر مجبور بھی کہ کہیں ہم سے ہم کلام بادشاہ، یوسف ؑ ہی تو نہیں؟ ورنہ یوسف ؑ کے قصے کا اسے کس طرح علم ہوسکتا ہے؟ چناچہ انہوں نے سوال کیا کہ کیا تو یوسف ؑ ہی تو نہیں؟ 90۔ 2 سوال کے جواب میں اقرار و اعتراف کے ساتھ، اللہ کا احسان کا ذکر اور صبر وتقویٰ کے نتائج حسنہ بھی بیان کر کے بتلا دیا کہ تم نے مجھے ہلاک کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے کہ اس نے نہ صرف یہ کہ کنوئیں سے نجات عطا فرمائی، بلکہ مصر کی فرمانروائی بھی عطا فرما دی اور یہ نتیجہ ہے اس صبر اور تقویٰ کا جس کی توفیق اللہ تعالیٰ نے مجھے دی۔