تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

41۔ 1 غنیمت سے مراد وہ مال ہے جو کافروں سے کافروں پر لڑائی میں فتح و غلبہ حاصل ہونے کے بعد حاصل ہو پہلی امتوں میں اس کے لئے یہ طریقہ تھا کہ جنگ ختم ہونے کے بعد کافروں سے حاصل کردہ سارا مال ایک جگہ ڈھیر کردیا جاتا اور آسمان سے آگ آتی اور اسے جلا کر بھسم کر ڈالتی۔ لیکن امت مسلمہ کے لئے یہ مال غنیمت حلال کردیا گیا۔ اور جو مال بغیر لڑائی کے صلح کے ذریعہ یا جزیہ و خراج سے وصول ہو اسے فییٔ کہا جاتا ہے تھوڑا ہو یا زیادہ، قیمتی ہو یا معمولی سب کو جمع کر کے اس کی حسب ضابطہ تقسیم کی جائے گی۔ کسی سپاہی کو اس میں سے کوئی چیز تقسیم سے قبل اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہیں۔ 41۔ 2 اللہ کا لفظ تو بطور تبرک کے ہے، نیز اس لئے ہے کہ ہر چیز کا اصل مالک وہی ہے اور حکم بھی اسی کا چلتا ہے، مراد اللہ اور اس کے رسول کے حصہ سے ایک ہی ہے، یعنی سارے مال غنیمت کے پانچ حصے کرکے چار حصے تو ان مجاہدین میں تقسیم کئے جائیں گے جنہوں نے جنگ میں حصہ لیا۔ ان میں پیادہ کو ایک حصہ اور سوار کو تین گنا حصہ ملے گا۔ پانچواں حصہ، جسے عربی میں خمس کہتے ہیں، کہا جاتا کہ اس کے پھر پانچ حصے کئے جائیں گے۔ ایک حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اسے مفاد عامہ میں خرچ کیا جائے گا) جیسا کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ حصہ مسلمانوں پر ہی خرچ فرماتے تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بھی ہے ' میرا جو پانچواں حصہ ہے وہ بھی مسلمانوں کے مصالح پر ہی خرچ ہوتا ہے ' دوسرا حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں کا، پھر یتیموں کا اور مسکینوں کا اور مسافروں کا کہا جاتا ہے کہ یہ خمس حسب ضرورت خرچ کیا جائے۔ 41۔ 3 اس نزول سے مراد فرشتوں کا اور آیات الٰہی (معجزات وغیرہ) کا نزول ہے جو بدر میں ہوا۔ 41۔ 4 بدر کی جنگ 2 ہجری 17 رمضان المبارک کو ہوئی۔ اس دن کو یوم الفرقان اس لئے کہا گیا ہے کہ یہ کافروں اور مسلمانوں کے درمیان پہلی جنگ تھی اور مسلمانوں کو فتح و غلبہ دے کر واضح کردیا گیا کہ اسلام حق ہے اور کفر شرک باطل ہے۔ 41۔ 5 یعنی مسلمانوں اور کافروں کی فوجیں



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.