180۔ 1 حسنی احسن کی تانیث ہے۔ اللہ کے اچھے ناموں سے مراد اللہ کے وہ نام ہیں جن سے اس کی مختلف صفات، اس کی عظمت و جلالت اور اس کی قدرت و طاقت کا اظہار ہوتا ہے، صحیحین کی حدیث میں انکی تعداد 99 ایک کم 10 بتائی گئی ہے فرمایا ' جو ان کو شمار کرے گا، جنت میں داخل ہوگا اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق کو پسند فرماتا ہے۔ نیز علماء نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ اللہ کے ناموں کی تعداد 99 میں منحصر نہیں ہے بلکہ اس سے زیادہ ہیں۔ (ابن کثیر) 180۔ 2 الحاد کے معنی ہیں کسی ایک طرف مائل ہونا، اسی سے لحد ہے جو اس قبر کو کہا جاتا ہے جو ایک طرف بنائی جاتی ہے۔ دین میں الحاد اختیار کرنے کا مطلب کج روی اور گمراہی اختیار کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں (کج روی) الحاد کی تین صورتیں ہیں 1۔ اللہ تعالیٰ کے ناموں میں تبدیلی کردی جائے جیسے مشرکین نے کہا۔ مثلا اللہ کی اسی نام سے اپنے ایک بت کا نام لات اور اس کے صفاتی ناموں عزیز سے عُزَّا بنا لیا 2، یا اللہ کے ناموں میں اپنی طرف سے اضافہ کرلینا جس کا حکم اللہ نے نہیں دیا۔ 3۔ یا اس کے ناموں میں کمی کردی جائے مثلاً اسے ایک ہی مخصوص نام سے پکارا جائے اور دوسرے صفاتی ناموں سے پکارنے کو برا سمجھا جائے (فتح القدیر) اللہ کے ناموں میں الحاد کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ ان میں تاویل یا تعطیل یا تشبیہ سے کام لیا جائے (ایسر التفاسیر) جس طرح معتزلہ، معطلہ اور مشبہ وغیرہ گمراہ فرقوں کا طریقہ رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ان سب سے بچ کر رہو۔