80۔ 1 یہ حضرت لوط ؑ حضرت ابراہیم ؑ کے بھتیجے تھے اور حضرت ابراہیم ؑ پر ایمان لانے والوں میں سے تھے پھر ان کو بھی اللہ تعالیٰ نے ایک علاقے میں نبی بنا کر بھیجا۔ یہ علاقہ اردن اور بیت المقدس کے درمیان تھا جسے سدوم کہا جاتا ہے، یہ زمین سرسبز اور شاداب تھی اور یہاں ہر طرح کے غلے اور پھلوں کی کثرت تھی قرآن نے اس جگہ کو مُئْوتَفِکَۃ، ُ یا مؤْتَفِکَات، ُ کے الفاظ سے ذکر کیا ہے۔ حضرت لوط ؑ نے غالبًا سب سے پہلے یا دعوت توحید کے ساتھ ہی، (جو ہر نبی کی بنیادی دعوت تھی اور سب سے پہلے وہ اس کی دعوت اپنی قوم کو دیتے تھے۔ جیسا کہ پچھلے نبیوں کے حوالے میں، جن کا ذکر ابھی گزرا ہے، دیکھا جاسکتا ہے۔) دوسری بڑی خرابی مردوں کے ساتھ بدفعلی، قوم لوط میں تھی، اس کی شناخت و قباحت بیان فرمائی۔ اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ ایک ایسا گناہ ہے جسے دنیا میں سب سے پہلے اسی قوم لوط نے کیا، اس گناہ کا نام ہی لواطت پڑگیا۔ اس لئے مناسب سمجھا گیا کہ پہلے قوم کو اس جرم کی خطرناکی سے آگاہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں حضرت ابراہیم ؑ کے ذریعے دعوت توحید بھی یہاں پہنچ چکی ہوگی، لواطت کی سزا میں ائمہ کے درمیان اختلاف ہے، بعض ائمہ کے نزدیک اس کی وہی سزا ہے جو زنا کی ہے یعنی مجرم اگر شادی شدہ ہو تو رجم، غیر شادی شدہ ہو تو سو کوڑے۔ بعض کے نزدیک اس کی سزا ہی رجم ہے چاہے مجرم کیسا بھی ہو اور بعض کے نزدیک فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کردینا چاہئے۔ البتہ امام ابوحنیفہ صرف تعزیری سزا کے قائل ہیں، حد کے نہیں۔