26۔ 1 سَوْآت، ُ، ُ جسم کے وہ حصے جنہیں چھپانا ضروری ہے جیسے شرم گاہ اور وہ لباس جو حسن و رعنائی کے لئے پہنا جائے۔ گویا لباس کی پہلی قسم ضروریات سے اور دوسری قسم تتمہ اضافہ سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں قسموں کے لباس کے لئے سامان اور مواد پیدا فرمایا۔ 26۔ 2 اس سے مراد بعض کے نزدیک وہ لباس ہے جو متقین قیامت والے دن پہنیں گے۔ بعض کے نزدیک ایمان، بعض کے نزدیک عمل صالح مشیت الٰہی وغیرہ ہیں۔ مفہوم سب کا تقریبًا ایک ہے کہ ایسالباس، جسے پہن کر انسان تکبر کرنے کی بجائے، اللہ سے ڈرے اور ایمان و عمل صالح کے تقاضوں کا اہتمام کرے۔ 26۔ 3 اس سے یہ مفہوم بھی نکلتا ہے کہ زیب وزینت اور آرائش کے لئے بھی اگرچہ لباس پہننا جائز ہے، تاہم لباس میں ایسی سادگی زیادہ پسندیدہ ہے جو انسان کے زہد اور تقوے ٰ کی مظہر ہو۔ علاوہ ازیں نیا لباس پہن کر یہ دعا بھی پڑھی جائے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعا پڑھا کرتے تھے: (واَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّزِیْ کَسَانِی مَائْو وَارِیْ بِہٖ عَوْرَبِّی وَاَتَجَمَّلْ بِہِ فِیْ حَیَاتِیْ) تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے ایسا لباس پہنایا جس میں اپنا ستر چھپالوں اور اپنی زندگی میں اس سے زینت حاصل کروں۔