151۔ 1 یعنی حرام وہ نہیں ہیں جن کو تم بلا دلیل، محض اپنے اوبام باطلہ اور ظنون فاسدہ کی بنیاد پر قرار دے رکھا ہے۔ بلکہ حرام تو وہ چیزیں ہیں جن کو تمہارے رب نے حرام کیا ہے، کیونکہ تمہارا پیدا کرنے والا اور تمہارا پالنہار وہی ہے ہر چیز کا علم بھی اسی کے پاس ہے اس لئے اسی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جس چیز چاہے حلال اور جس چیز کو چاہے حرام کرے۔ چناچہ میں تم کو ان باتوں کی تفصیل بتلاتا ہوں جن کی تاکید تمہارے رب نے کی ہے۔ 151۔ 2 ان لا تشرکوا سے پہلے اوصاکم محذوف ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو تم شریک مت ٹھہراؤ شرک سب سے بڑا گناہ ہے، جس کے لئے معافی نہیں، مشرک پر جنت حرام اور دوزخ واجب ہے۔ قرآن مجید میں ساری چیزیں مختلف انداز سے بار بار بیان ہوئی ہیں۔ اور نبی کریم نے بھی حدیث میں ان کو تفصیل اور وضاحت بیان فرمایا ہے۔ اس کے باوجود یہ واقع ہے کہ لوگ شیطان کے بہکاوے میں آکر شرک کا عام ارتکاب کرتے ہیں۔ 151۔ 3 اللہ تعالیٰ کی توحید و اطاعت کے بعد یہاں بھی (اور قرآن کے دوسرے مقامات پر بھی) والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے جس سے یہ چیز واضح ہوتی ہے کہ اطاعت رب کے بعد اطاعت والدین کی بڑے اہمیت ہے، اگر کسی نے اس ربوبیت صغریٰ (والدین کی اطاعت اور ان سے حسن وَ لَوْ اَ نَّنَا 8 الا نعام 6 (سلوک) کے تقاضے پورے نہیں کیئے تو وہ ربوبیت کبریٰ کے تقاضے بھی پورے کرنے میں ناکام رہے گا۔ 151۔ 4 زمانہء جاہلیت کا یہ فعل قبیح آجکل ضبط ولادت یا خاندانی منصوبہ بندی کے نام سے پوری دنیا میں زورو شور سے جاری ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے محفوظ رکھے۔ 151۔ 5 یعنی قصاص کے طور پر، نہ صرف جائز ہے بلکہ اگر مقتول کے وارث معاف نہ کریں تو یہ قتل نہایت ضروری ہے ولکم (وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيٰوةٌ) 2۔ البقرۃ:179) ' قصاص میں تمہاری زندگی ہے۔