53۔ 11 ابتدا میں اکثر غریب، غلام قسم کے لوگ ہی مسلمان ہوئے تھے۔ اس لئے یہی چیز رؤسائے کفار کی آزمائش کا ذریعہ بن گئی اور وہ ان غریبوں کا مذاق بھی اڑاتے اور جن پر ان کا بس چلتا انھیں تعزیب و اذیت سے بھی دوچار کرتے اور کہتے کہ کیا یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعال نے احسان فرمایا؟ مقصد ان کا یہ تھا کہ ایمان اور اسلام پر واقع اللہ کا احسان ہوتا تو سب سے پہلے ہم پر ہوتا جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا (' لَوْ كَانَ خَيْرًا مَّا سَبَقُوْنَآ اِلَيْهِ) 46:11 اگر یہ بہتر چیز ہوتی تو اس کے قبول کرنے میں یہ ہم سے سبقت نہ کرتے ' یعنی ان غربا کے مقابلے میں ہم پہلے مسلمان ہوتے۔ 53۔ 2 یعنی اللہ تعالیٰ ظاہری چمک دمک ٹھاٹھ باٹھ اور رئیسانہ کروفر وغیرہ نہیں دیکھتا، وہ تو دلوں کی کیفیت کو دیکھتا ہے اور اس اعتبار سے وہ جانتا ہے اس کے شکرگزار بندے اور حق سناش کون ہیں؟ پس اس نے جن کے اندر شکر گزاری کی خوبی دیکھی، انھیں ایمان کی سعادت سے سرفراز کردیا جس طرح حدیث میں آتا ہے ' اللہ تعالیٰ تمہاری صورتیں اور تمہارے رنگ نہیں دیکھتا وہ تو تمہارے دل اور تمہارے عمل دیکھتا ہے '۔