159۔ 1 قبل موتہ میں ہ ضمیر کا مرجع بعض مفسرین کے نزدیک اہل کتاب (نصاریٰ) ہیں اور مطلب یہ کہ ہر عیسائی موت کے وقت حضرت عیسیٰ ؑ پر ایمان لے آتا ہے۔ گو موت کے وقت ایمان نافع نہیں۔ لیکن سالف اور اکثر مفسرین کے نزدیک اس کا مرجع حضرت عیسیٰ ؑ ہیں اور مطلب یہ ہے کہ جب ان کا دوبارہ دنیا میں نزول ہوگا اور وہ دجال کو قتل کر کے اسلام کا بول بالا کریں گے تو اس وقت جتنے یہودی اور عیسائی ہونگے ان کو بھی قتل کر ڈالیں گے اور روئے زمین پر مسلمان کے سوا کوئی اور باقی نہ بچے گا اس طرح دنیا میں جتنے بھی اہل کتاب حضرت عیسیٰ ؑ پر ایمان لانے والے ہیں وہ حضرت عیسیٰ ؑ کی موت سے پہلے پہلے ان پر ایمان لا کر اس دنیا سے گزر چکے ہونگے۔ خواہ ان کا ایمان کسی بھی دھنگ کا ہو۔ صحیح احادیث سے بھی یہی ثابت ہے۔ چناچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ضرور ایک وقت آئے گا کہ تم میں ابن مریم حاکم و عادل بن کر نازل ہوں گے، وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کردیں گے، جزیہ اٹھا دیں گے اور مال کی اتنی بہتات ہوجائے گی کہ کوئی اسے قبول کرنے والا نہیں ہوگا۔ یعنی صدقہ خیرات لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔ حتی کہ ایک سجدہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہوگا۔ پھر حضرت ابو ہریرۃ ؓ فرماتے اگر تم چاہو تو قرآن کی یہ آیت پڑھ لو " وان من اھل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ " (صحیح بخاری۔ کتاب الانبیاء) یہ احادیث اتنی کثرت سے آئی ہیں کہ انہیں تواتر کا درجہ حاصل ہے اور انہی متواتر صحیح روایات کی بنیاد پر اہلسنت کے تمام مکاتب کا متفقہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ آسمان پر زندہ ہیں اور قیامت کے قریب دنیا میں ان کا نزول ہوگا اور دجال کا اور تمام ادیان کا خاتمہ فرما کر اسلام کو غالب فرمائیں گے۔ یاجوج ماجوج کا خروج بھی حضرت عیسیٰ ؑ ہی کی موجودگی میں ہوگا اور حضرت عیسیٰ ؑ کی دعا کی برکت سے ہی اس فتنے کا بھی خاتمہ ہوگا جیسا کہ احادیث سے واضح ہے۔ 159۔ 2 یہ گواہی اپنی پہلی زندگی کے حالات سے متعلق ہوگی جیسا کہ سورة مائدہ کے آخر میں وضاحت ہے (وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا مَّا دُمْتُ فِيْهِمْ) 5۔ المائدہ:117) ' میں جب تک ان میں موجود رہا، ان کے حالات سے باخبر رہا ـ '