124۔ 1 جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے کہ اہل کتاب اپنے متعلق بڑی خوش فہمیوں میں مبتلا تھے۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے پھر ان کی خوش فہمیوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے فرمایا کہ آخرت کی کامیابی محض امیدوں پر اور آرزؤں سے نہیں ملے گی اس کے لئے تو ایمان اور عمل صالح کی پونجی ضروری ہے۔ اگر اس کے برعکس نامہ اعمال میں برائیاں ہوں گی تو اسے ہر صورت میں اس کی سزا بھگتنی ہوگی، وہاں کوئی ایسا دوست یا مددگار نہیں ہوگا جو برائی کی سزا سے بچا سکے۔ آیت میں اہل کتاب کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو بھی خطاب فرمایا ہے تاکہ وہ بھی یہود و نصاریٰ کی سی غلط فہمیوں، خوش فہمیوں اور عمل سے خالی آرزؤں اور تمناؤں سے اپنا دامن بچاکر رکھیں۔ لیکن افسوس مسلمان اس تنبیہ کے باوجود انہی خام خیالیوں میں مبتلا ہوگئے جن میں سابقہ امتیں گرفتار ہوئیں۔ اور آج بےعملی اور بدعملی مسلمان کا بھی شعار بنی ہوئی ہے اور اس کے باوجود وہ امت مرحومہ کہلانے پر مصر ہے