94۔ 1 احادیث میں آتا ہے کہ بعض صحابہ کسی علاقے سے گزر رہے تھے جہاں ایک چرواہا بکریاں چرا رہا تھا، مسلمان کو دیکھ کر چروا ہے نے سلام کیا۔ بعض صحابہ نے سمجھا کہ شاید وہ جان بچانے کے لئے اپنے کو مسلمان ظاہر کر رہا ہے۔ چناچہ انہوں نے بغیر تحقیق کئے اسے قتل کر ڈالا اور بکریاں (بطور مال غنیمت) لے کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ جس پر یہ آیت نازل ہوئی، بعض روایات میں آتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ مکہ میں پہلے تم بھی چرواہے کی طرح ایمان چھپانے پر مجبور تھے، مطلب یہ تھا کہ قتل کا کوئی جواز نہیں تھا۔ 94۔ 2 یعنی تمہیں چند بکریاں اس مقتول سے حاصل ہوگیئں، یہ کچھ بھی نہیں، اللہ کے پاس اس سے کہیں زیادہ بہتر نعمتیں ہیں جو اللہ رسول کی اطاعت کی وجہ سے تمہیں دنیا میں مل سکتی ہیں اور آخرت میں تو ان کا ملنا یقینی ہے۔