تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

92۔ 1 یہ نفی۔ نہی کے معنی میں ہے جو حرمت کی متقاضی ہے یعنی ایک مومن کو قتل کرنا ممنوع اور حرام ہے تمہارے یہ لائق نہیں ہے کہ تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء پہنچاؤ ' یعنی حرام ہے۔ 92۔ 2 غلطی کے اسباب و وجوہ متعدد ہوسکتے ہیں مقصد ہے کہ نیت اور ارادہ قتل کا نہ ہو۔ مگر بوجوہ قتل ہوجائے۔ 92۔ 3 یہ قتل خطا کا جرمانہ بیان کیا جا رہا ہے جو دو چزیں ہیں۔ ایک بطور کفارہ و استغفار ہے یعنی مسلمان غلام کی گردن آزاد کرنا اور دوسری چیز بطور حق العباد کے ہے اور وہ ہے مقتول کے خون کے بدلے میں جو چیز مقتول کے وارثوں کو دی جائے، وہ دیت کی مقدار حدیث کی روح سے سو اونٹ یا اسکے مساوی قیمت سونے چاندی یا کرنسی کی شکل میں ہوگی۔ 92۔ 4 معاف کردینے کو صدقہ سے تعبیر کرنے سے مقصد معافی کی ترغیب دینا ہے۔ 92۔ 5 یعنی اس صورت میں دیت نہیں ہوگی۔ اس کی وجہ بعض نے یہ بیان کی ہے کہ کیونکہ اس کے وارث حربی کافر ہیں، اس لئے وہ مسلمان کی دیت لینے کے حقدار نہیں اس کی وجہ سے اس کے خون کی حرمت کم ہے (فتح القدیر) 92۔ 6 یہ ایک تیسری صورت ہے اس میں بھی وہی کفارہ اور دیت ہے جو پہلی صورت میں ہے بعض نے کہا ہے کہ اگر مقتول معاہد (ذمی) ہو تو اس کی دیت مسلمان کی دیت سے نصف ہوگی، کیونکہ حدیث میں کافر کی دیت مسلمان کی دیت سے نصف بیان کی گئی ہے۔ لیکن زیادہ صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ اس تیسری صورت میں بھی مقتول مسلمان ہی کا حکم بیان کیا جا رہا ہے۔ 92۔ 7 یعنی اگر گردن آزاد کرنے کی استطاعت نہ ہو تو پہلی صورت اور اس آخری صورت میں دیت کے ساتھ مسلسل لگاتار (بغیر ناغہ کے) دو مہینے کے روزے ہیں۔ اگر درمیان میں ناغہ ہوگیا تو نئے سرے سے روزے رکھنے ضروری ہونگے۔ جیسے حیض، نفاس یا شدید بیماری، جو روزہ رکھنے میں مانع ہو۔ سفر کے عذر شرعی ہونے میں اختلاف ہے۔ (ابن کثیر)



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.