7۔ 1 اسلام سے قبل ایک یہ ظلم بھی روا رکھا جاتا تھا کہ عورتوں اور چھوٹے بچوں کو وراثت سے حصہ نہیں دیا جاتا تھا اور صرف بڑے لڑکے جو لڑنے کے قابل ہوتے، سارے مال کے وارث قرار پاتے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مردوں کی طرح عورتوں اور بچے بچیاں اپنے والدین اوراقارب کے مال میں حصہ دار ہونگے انہیں محروم نہیں کیا جائے گا۔ تاہم یہ الگ بات ہے کہ لڑکی کا حصہ لڑکے کے حصے سے نصف ہے (جیسا کہ 3 آیات کے بعد مذکور ہے) یہ عورت پر ظلم نہیں ہے، نہ اس کا استخفاف ہے بلکہ اسلام کا یہ قانون میراث عدل وانصاف کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ کیونکہ عورت کو اسلام نے معاش کی ذمہ داری سے فارغ رکھا ہے اور مرد کو اس کا کفیل بنایا ہے۔ علاوہ ازیں عورت کے پاس مہر کی صورت میں مال آتا ہے جو ایک مرد ہی اسے ادا کرتا ہے۔ اس لحاظ سے عورت کے مقابلے میں مرد پر کئی گنا زیادہ مالی ذمہ داریاں ہیں۔ اس لئے اگر عورت کا حصہ نصف کے بجائے مرد کے برابر ہوتا تو یہ مرد پر ظلم ہوتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے کسی پر بھی ظلم نہیں کیا ہے کیونکہ وہ عادل بھی ہے اور حکیم بھی۔