تفسير ابن كثير



تفسیر احسن البیان

179۔ 1 اس لئے اللہ تعالیٰ ابتلا کی بھٹی سے ضرور گزارتا ہے تاکہ اس کے دوست واضح اور دشمن ذلیل ہوجائیں۔ مومن صابر، منافق سے الگ ہوجائے، جس طرح احد میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو آزمایا جس سے ان کے ایمان، صبر و ثبات اور اطاعت کا اظہار ہوا اور منافقین نے اپنے اوپر جو نفاق کا پردہ ڈال رکھا تھا وہ بےنقاب ہوگیا۔ 179۔ 2 یعنی اللہ تعالیٰ اس طرح ابتلا کے ذریعہ سے لوگوں کے حالات اس طرح ابتلا کے ذریعہ سے ظاہر اور باطن نمایاں نہ کرے تو تمہارے پاس کوئی غیب کا علم تو ہے نہیں کہ جس سے تم پر یہ چیزیں منکشف ہوجائیں اور تم جان سکو کہ کون منافق ہے اور کون مومن خالص۔ 179۔ 3 ہاں البتہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے، غیب کا علم عطا فرماتا ہے جس سے بعض دفعہ ان پر منافقین کا اور ان کے حالات اور ان کی سازشوں کا راز فاش ہوجاتا ہے۔ یعنی یہ بھی کسی کسی وقت اور کسی کسی نبی پر ہی ظاہر کیا جاتا ہے۔ ورنہ عام طور پر نبی بھی (جب تک اللہ نہ چاہے) منافقین کے اندرونی نفاق اور ان کے مکرو فریب سے بیخبر ہی رہتا ہے (جس طرح کہ سورة توبہ کی آیت نمبر 11 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اعراب اور اہل مدینہ جو منافق ہیں، اے پیغمبر! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو نہیں جانتے) اس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ غیب کا علم ہم صرف اپنے رسولوں کو ہی عطا کرتے ہیں کیونکہ یہ ان کی منصبی ضرورت ہے۔ اس وحی الٰہی اور امور غیبیہ کے ذریعے سے ہی وہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلاتے ہیں اور اپنے کو اللہ کا رسول ثابت کرتے ہیں؟ اس مضمون کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان کیا گیا ہے (عٰلِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلٰي غَيْبِهٖٓ اَحَدًا 26؀ۙ اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ) 72:26، 27 " عالم الغیب (اللہ تعالیٰ ہے) اور وہ اپنے غیب سے پنسدیدہ رسولوں کو ہی خبردار کرتا ہے " ظاہر بات ہے یہ امور غیبیہ وہی ہوتے ہیں جن کا تعلق منصب و فرائض رسالت کی ادائیگی سے ہوتا ہے نہ کہ ماکان ومایکون (جو کچھ ہوچکا اور آئندہ قیامت تک جو ہونے والا ہے) ' کا علم۔ جیسا کہ بعض اہل باطل اس طرح کا علم غیب انبیاء (علیہم السلام) کے لیے اور کچھ اپنے " آئمہ معصومین کے لیے باور کراتے ہیں۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.