36۔ 1 اس جملے میں حسرت کا اظہار بھی ہے اور عذر کا بھی۔ حسرت اس طرح کہ میری امید کے برعکس لڑکی ہوئی ہے اور عذر اس طرح کہ نذر سے مقصود تو تیری رضا کے لئے ایک خدمت گار وقف کرنا تھا اور یہ کام ایک مرد ہی زیادہ بہتر طریقے سے کرسکتا تھا۔ اب جو کچھ بھی ہے تو اسے جانتا ہے (فتح القدیر) 36۔ 2 حافظ ابن کثیر نے اس سے اور حدیث نبوی سے استدلال کرتے ہوئے لکھا ہے بچے کا نام ولادت کے پہلے روز رکھنا چاہیے اور ساتویں دن نام رکھنے والی حدیث کو ضعیف قرار دے دیا۔ لیکن حافظ ابن القیم نے تمام احادیث پر بحث کر کے آخر میں لکھا ہے کہ پہلے روز، تیسرے روز یا ساتویں روز نام رکھا جاسکتا ہے، اس مسئلے میں گنجائش ہے۔ 36۔ 3 اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول فرمائی چناچہ حدیث صحیح میں ہے کہ جو بچہ بھی پیدا ہوتا ہے تو شیطان اس کو مس کرتا ہے (چھوتا) ہے۔ جس سے وہ چیختا ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس مس شیطان سے حضرت مریم (علیہا السلام) کو اور ان کے بیٹے (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کو محفوظ رکھا (صحیح بخاری، کتاب التفسیر)