194۔ 1۔ 6 ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چودہ سو صحابہ ؓ اجمعین کو ساتھ لے کر عمرہ کے لئے گئے تھے لیکن کفار مکہ نے انہیں مکہ میں نہیں جانے دیا اور یہ طے پایا کہ آئندہ سال مسلمان تین دن کے لئے عمرہ کرنے کی غرض سے مکہ آسکیں گے یہ مہینہ تھا جو حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے جب دوسرے سال حسب معاہدہ اسی مہینے میں عمرہ کرنے کے لئے جانے لگے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں مطلب یہ ہے کہ اس دفعہ بھی اگر کفار مکہ اس مہینے کی حرمت پامال کر کے (گزشتہ سال کی طرح) تمہیں مکہ جانے سے روکیں تو تم بھی اس کی حرمت کو نظر انداز کر کے ان سے بھرپور مقابلہ کرو۔ حرمتوں کو ملحوظ رکھنے میں بدلہ ہے یعنی وہ حرمت کا خیال رکھیں تو تم بھی رکھو بصورت دیگر تم بھی حرمت کو نظر انداز کر کے کفار کو عبرت ناک سبق سکھاؤ (ابن کثیر)۔