148۔ 1 یعنی ہر مذہب والے نے اپنا پسندیدہ قبلہ بنا رکھا ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے۔ ایک دوسرا مفہوم یہ کہ ہر ایک مذہب نے اپنا ایک راستہ اور طریقہ بنا رکھا ہے، جیسے قرآن مجید کے دوسرے مقام پر ہے۔ آیت (لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّمِنْهَاجًا ۭوَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّلٰكِنْ لِّيَبْلُوَكُمْ فِيْ مَآ اٰتٰىكُمْ) 5:48 یعنی اللہ تعالیٰ نے ہدایت اور ضلالت دونوں کی وضاحت کے بعد انسان کو ان دونوں میں سے کسی کو بھی اختیار کرنے کی جو آزادی دی ہے، اس کی وجہ سے مختلف طریقے اور دستور لوگوں نے بنا لئے ہیں جو ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ اللہ تعالیٰ چاہتا تو سب کو ایک ہی راستے یعنی ہدایت کے راستے پر چلا سکتا تھا، لیکن یہ سب اختیارات دینے سے مقصود ان کا امتحان ہے۔ اس لئے اے مسلمانوں تم تو خیر کی طرف سبقت کرو، یعنی نیکی اور بھلائی ہی کے راستے پر گامزن رہو یہ وحی الٰہی اور اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا راستہ ہے جس سے دیگر محروم ہیں۔