59۔ 1 اس کی وضاحت ایک حدیث میں آتی ہے جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم وغیرہ میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کو حکم دیا گیا کہ سجدہ کئے ہوئے داخل ہوں، لیکن وہ سروں کو زمین میں گھسیٹتے ہوئے داخل ہوئے اور حکم بجا لانے کی بجائے ان سے ان کی سرتابی و سرکشی کا جو ان کے اندر پیدا ہوگئی تھی اور احکام الہی سے تمسخر اور مذاق جس کا ارتکاب انہوں نے کیا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ واقع یہ ہے جب کوئی قوم کردار کے لحاظ سے زوال پذیر ہوجائے تو اس کا معاملہ پھر احکام الٰہی کے ساتھ اسے طرح کا ہوجاتا ہے 59۔ 2 یہ آسمانی عذاب کیا تھا؟ بعض نے کہا غضب الٰہی، سخت پالا، طاعون۔ اس کی آخری معنی کی تائید حدیث سے ہوتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ طاعون اسی رجز اور عذاب کا حصہ ہے جو تم سے پہلے بعض لوگوں پر نازل ہوا۔ تمہاری موجودگی میں کسی جگہ یہ طاعون پھیل جائے تو وہاں سے مت نکلو اور اگر کسی اور علاقے کی بابت تمہیں معلوم ہو کہ وہاں طاعون ہے تو وہاں مت جاؤ۔