26۔ 1 جب اللہ تعالیٰ نے دلائل سے قرآن کا معجزہ ہونا ثابت کردیا تو کفار نے ایک دوسرے طریقے سے معارضہ کردیا اور وہ یہ کہ اگر یہ کلام الہٰی ہوتا تو اتنی عظیم ذات کے نازل کردہ کلام میں چھوٹی چھوٹی چیزوں کی مثالیں نہ ہوتیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ بات کی توضیح اور جسے حکمت بالغہ کے پیش نظر تمثیلات کے بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں اس لئے اس میں حیا و حجاب بھی نہیں۔ فَوْقَھَا کے معنی اس سے بڑھ کر بھی ہوسکتے ہیں۔ اس صورت میں معنی مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز کے ہونگے۔ لفظ فَوْقَھَا میں دونوں مفہوم کی گنجائش ہے۔ 26۔ 2 اللہ کی بیان کردہ مثالوں سے اہل ایمان کے ایمان میں اضافہ اور اہل کفر کے کفر میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ سب اللہ کے قانون قدرت و مشیت کے تحت ہی ہوتا ہے۔ جسے قرآن نے (نُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى) 4:115 جس طرف کوئی پھرتا ہے ہم اس طرف اس کو پھیر دیتے ہیں فسق، اطاعت الٰہی سے خروج کو کہتے ہیں جس کا ارتکاب عارضی اور وقتی طور پر ایک مومن سے بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن اس آیت سے فسق سے مراد اطاعت سے کلی خروج یعنی کفر ہے۔ جیسا کہ اگلی آیت سے واضح ہے کہ اس میں مومن بننے کے مقابلے میں کافروں والی صفات کا تذکرہ ہے۔