” اے مومنو! اگر تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو تو اللہ تم کو دین اور دنیا میں نجات دے گا۔“ «فُرۡقَانً» سے مراد نجات ہے دنیوی بھی اور اخروی بھی اور فتح و نصرت غلبہ و امتیاز بھی مراد ہے جس سے حق و باطل میں تمیز ہو جائے۔ بات یہی ہے کہ جو اللہ کی فرمانبرداری کرے، نافرمانی سے بچے اللہ اس کی مدد کرتا ہے۔ جو حق و باطل میں تمیز کر لیتا ہے، دنیاو آخرت کی سعادت مندی حاصل کر لیتا ہے اس کے گناہ مٹ جاتے ہیں لوگوں سے پوشیدہ کروئے جات یہیں اور اللہ کی طرف سے اجر و ثواب کا وہ کامل مستحق ٹھہر جاتا ہے۔
جیسے فرمان عالی شان ہے «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ»[ 57-الحدید: 28 ] یعنی ” اے مسلمانو! اللہ کا ڈر دلوں میں رکھو۔ اس کے رسول پر ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت کے دوہرے حصے دے گا اور تمہارے لیے ایک نور مہیا کر دے گا جس کے ساتھ تم چلتے پھرتے رہو گے اور تمہیں بخش بھی دے گا، اللہ غفورو رحیم ہے۔“