(آیت 8) اَلَيْسَ اللّٰهُ بِاَحْكَمِ الْحٰكِمِيْنَ: کوئی معمولی سا انصاف کرنے والا ہو وہ بھی اپنے اختیار میں جزا و سزا کا اہتمام کیے بغیر نہیں رہے گا، تو اللہ جو سب حاکموں سے بڑا حاکم ہے، وہ اس کا اہتمام کیوں نہیں کرے گا؟
ترمذی وغیرہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی سورت ” وَ التِّيْنِ وَ الزَّيْتُوْنِ “ پڑھے اور ” اَلَيْسَ اللّٰهُ بِاَحْكَمِ الْحٰكِمِيْنَ “ پر پہنچے تو کہے: [ بَلٰی وَ أَنَا عَلٰی ذٰلِكَ مِنَ الشَّاهِدِيْنَ ][ترمذي، تفسیر القرآن، باب و من سورۃ والتین: ۳۳۴۷ ]”کیوں نہیں! اور میں اس پر شہادت دینے والوں میں سے ہوں۔“ مگر یہ روایت صحیح نہیں، کیونکہ ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اعرابی نے یہ روایت بیان کی ہے جس کا نام ہی معلوم نہیں۔