ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یَّنْظُرَ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ کَأَنَّہٗ رَأْيُ عَیْنٍ فَلْیَقْرَأْ: «اِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ» [ التکویر: ۱ ] وَ «اِذَا السَّمَآءُ انْفَطَرَتْ»[ الانفطار: ۱ ] وَ «اِذَا السَّمَآءُ انْشَقَّتْ» [ الانشقاق: ۱ ] ][ مسند أحمد: 27/2، ح: ۴۸۰۶۔ ترمذي: ۳۳۳۳، سندہ صحیح ]”جسے یہ بات پسند ہو کہ وہ قیامت کے دن کی طرف ایسے دیکھے جیسے آنکھ سے دیکھتا ہے تو وہ سورۂ تکویر، سورۂ انفطار اور سورۂ انشقاق پڑھ لے۔“
اس سورت کی ابتدائی آیات میں قیامت کو واقع ہونے والی بارہ چیزیں ذکر فرمائی ہیں، پہلی چھ چیزیں پہلے نفخہ کے وقت ہوں گی اور آخری چھ چیزیں دوسرے نفخہ کے وقت۔ ان کے بعد تیرھویں آیت میں وہ بات بیان فرمائی جو ان سب چیزوں کے ذکر سے مقصود ہے، یعنی اس وقت ہرجان جو کچھ لے کر آئی ہے اسے جان لے گی۔
(آیت 1)اِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ: ”كَوْرُ الْعِمَامَةِ وَ تَكْوِيْرُهَا“ پگڑی لپیٹنا۔ ”تَكْوِيْرُ الْمَتَاعِ“ سامان جمع کرکے باندھ دینا۔ (خلاصہ قاموس)” كُوِّرَتْ “ یعنی اتنی وسعت والے سورج، اس کی شعاعوں اور روشنی کو لپیٹ دیا جائے گا اور وہ بالکل بے نور ہو جائے گا۔ چاند کا بھی یہی حال ہوگا، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ اَلشَّمْسُ وَالْقَمَرُ مُكَوَّرَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ][ بخاري، بدء الخلق، باب صفۃ الشمس والقمر: ۳۲۰۰ ]”سورج اور چاند قیامت کے دن لپیٹ دیے جائیں گے۔“