تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 14،13) فَاِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَّاحِدَةٌ …: یعنی تمھارا دوبارہ اٹھایا جانا تمھیں کتنا ہی ناممکن دکھائی دے، اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں۔ اس کی طرف سے ایک ڈانٹ یعنی صور میں ایک پھونک پڑنے کی دیر ہے کہ سب زندہ ہو کر قبروں سے نکل کر سطح زمین پر موجود ہوں گے۔ سَهِرَ (س) جاگنا اور اَلسَّاهِرَةُ زمین کا اوپر کا حصہ، کیونکہ اسی پر انسانوں کا جاگنا اور سونا ہے۔چٹیل میدان اور صحرا کو اَلسَّاهِرَةُ اس لیے کہتے ہیں کہ وہاں خوف کی وجہ سے انسان بیدار رہتا ہے۔ (فتح القدیر)



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.