تفسير ابن كثير



تفسیر القرآن الکریم

(آیت 35تا37) هٰذَا يَوْمُ لَا يَنْطِقُوْنَ …: یہاں فرمایا کہ جھٹلانے والے لوگ قیامت کے دن نہ بولیں گے نہ انھیں عذر کرنے کی اجازت ہو گی، جبکہ قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر مذکور ہے کہ وہ اپنے عذر پیش کریں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ قیامت کا دن پچاس ہزار سال کا ایک طویل دن ہے، وقوع قیامت کے وقت وہ ہیبت سے بول نہیں سکیں گے، پھر اپنی جان بچانے کے لیے جھوٹے عذر بہانے پیش کرنے لگیں گے، اپنے مجرم ہونے ہی سے انکار کر دیں گے اور قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہم نے کبھی شرک نہیں کیا، بلکہ مطالبہ کریں گے کہ ہمارے خلاف کوئی ثبوت ہو تو پیش کیا جائے۔ جب ان کے اعمال نامے پیش ہوں گے، ان کو حق پہنچانے والوں کی شہادتیں پیش ہوں گی اور ان کی زبانوں پر مہر لگا کر انھی کے اعضا کی گواہی پیش کر دی جائے گی تو پھر ان کا بولنا بند ہو جائے گا اور اب اجازت نہیں ہوگی کہ خواہ مخواہ عذر گھڑتے جائیں۔



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.