(آیت 23) اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْاٰنَ تَنْزِيْلًا: سورت کے شروع سے یہاں تک کفار و ابرار کے انجام کا ذکر فرمانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار کے اعتراضات کے جواب میں تسلی دی جا رہی ہے اور صبر و استقامت اور ذکر و تسبیح اور سجود کا حکم دیا جا رہا ہے۔ کفار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلانے کے لیے کہا کرتے تھے کہ آپ قرآن مجید اپنے پاس ہی سے بنا کر سناتے رہتے ہیں، ورنہ یہ اکٹھا ہی کیوں نازل نہیں ہوا۔ قرآن مجید میں مختلف مقامات پر اس کا جواب مذکور ہے (مثلاً دیکھیے فرقان: ۳۲) مگر یہاں نہایت زور دار لہجے میں فرمایا کہ یقینا ہم ہی نے یہ قرآن تھوڑا تھوڑا کرکے آپ پر نازل کیا ہے، یعنی ہمارے علاوہ کوئی ایسا کلام بنا ہی نہیں سکتا، ورنہ تم سب مل کر ایک سورت ہی بنا کر دکھا دو اور ہم ہی جانتے ہیں کہ حکمت کا تقاضا اسے تھوڑا تھوڑا کرکے اتارنا ہے، اس لیے آپ ان کے اعتراضات کی پروا نہ کریں۔