(آیت 13) يُنَبَّؤُا الْاِنْسَانُ يَوْمَىِٕذٍۭ …:”جو آگے بھیجا “ سے مراد وہ اعمال ہیں جو اس نے موت سے پہلے کیے اور ” جو پیچھے چھوڑا “ سے مراد وہ اچھے یا برے اعمال ہیں جو اس کے مرنے کے بعد بھی جاری رہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [ إِذَا مَاتَ الإِْنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُوْ لَهُ ][ مسلم، الوصیۃ، باب ما یلحق الإنسان من الثواب بعد وفاتہ: ۱۶۳۱، عن أبي ہریرۃ رضی اللہ عنہ ]”جب انسان فوت ہوتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے مگر تین عمل جاری رہتے ہیں، صدقہ جاریہ، وہ علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے اور صالح اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔“ اور فرمایا: [ مَنْ سَنَّ فِي الإِْسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُوْرِهِمْ شَيْءٌ وَمَنْ سَنَّ فِي الإِْسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعُمِلَ بِهَا بَعْدَهُ كُتِبَ عَلَيْهِ مِثْلُ وِزْرِ مَنْ عَمِلَ بِهَا وَلَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ][ مسلم، العلم، باب من سن سنۃ حسنۃ أو سیئۃ…: ۱۰۱۷، بعد الحدیث: ۲۶۷۳ ]”جو شخص اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کرے پھر اس کے بعد اس طریقے پر عمل کیا جائے، تو اس کے لیے ان لوگوں کی مثل اجر لکھا جائے گا جو اس پر عمل کریں گے اور ان کے ثواب سے بھی کچھ کم نہیں ہو گا اور جو شخص اسلام میں کوئی برا طریقہ جاری کرے، پھر اس کے بعد اس پر عمل کیا جائے، تو اس پر ان لوگوں کے گناہ کی مثل لکھا جائے گا جو اس پر عمل کریں گے اور ان کے گناہ میں سے بھی کچھ کم نہیں ہوگا۔“
” بِمَا قَدَّمَ وَ اَخَّرَ “ کا دوسرا معنی یہ ہے کہ اسے وہ سب کچھ بتا دیا جائے گا جو اس نے کیا اور جو کرنا تھا مگر نہیں کیا۔ تیسرا معنی یہ ہے کہ جو کچھ اس نے پہلے وقت میں کیا اور جو بعد میں کیا سب تاریخ اور وقت کے ساتھ اسے بتایا جائے گا۔