(آیت 7)فَاِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ: ” بَرِقَ الْبَصَرُ “(س،ن)” بَرْقًا وَ بُرُوْقًا“ آنکھ کا حیرت سے کھلا رہ جانا یا دہشت زدہ ہو کر کچھ نہ دیکھ سکنا۔ (قاموس) اللہ تعالیٰ نے قیامت کی تاریخ اور قیامت کے متعلق بتانے کے بجائے اس دن واقع ہونے والی چند چیزیں بیان فرما دیں۔ ” فَاِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ “ یعنی قیامت کے دن کے عجیب و غریب حوادث و واقعات کو دیکھ کر آنکھیں حیرت سے کھلی رہ جائیں گی اور خوف و دہشت کے مارے ان سے کچھ دکھائی نہ دے گا، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيْهِ الْاَبْصَارُ (42) مُهْطِعِيْنَ مُقْنِعِيْ رُءُوْسِهِمْ لَا يَرْتَدُّ اِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ وَ اَفْـِٕدَتُهُمْ هَوَآءٌ» [ إبراہیم: 43,42 ]”اور تو ہرگز خیال نہ کر کہ اللہ ان کاموں سے بے خبر ہے جو ظالم لوگ کر رہے ہیں، وہ تو انھیں صرف اس دن کے لیے مہلت دے رہا ہے جس میں آنکھیں کھلی رہ جائیں گی۔ حال یہ ہوگا کہ سر اٹھائے ہوئے تیز بھاگ رہے ہوں گے، ان کی نگاہیں ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گی اور ان کے دل خالی ہوں گے۔“