(آیت 28) لَا تُبْقِيْ وَ لَا تَذَرُ: ” لَا تُبْقِيْ “”أَبْقٰي يُبْقِيْ“(افعال) باقی رکھنا۔ ”أَبْقٰي عَلَيْهِ “ رحم کرنا۔ یعنی وہ ان کی کوئی چیز جلانے سے باقی نہیں رکھے گی، اس پر بھی انھیں چھوڑے گی نہیں کہ ان کا قصہ تمام ہو جائے، بلکہ انھیں دوبارہ پہلے کی طرح بنا دیا جائے گا اور جہنم پھر انھیں جلائے گی، جیساکہ فرمایا: «كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُوْدُهُمْ بَدَّلْنٰهُمْ جُلُوْدًا غَيْرَهَا لِيَذُوْقُوا الْعَذَابَ» [ النساء: ۵۶ ]”جب بھی ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم انھیں ان کے علاوہ اور کھالیں بدل دیں گے، تاکہ وہ عذاب چکھیں۔“ اور فرمایا: «ثُمَّ لَا يَمُوْتُ فِيْهَا وَ لَا يَحْيٰى»[ الأعلٰی: ۱۳ ]”پھر وہ نہ اس میں مرے گا اور نہ زندہ رہے گا۔“ اگر ” لَا تُبْقِيْ “ کے بعد ”عَلَيْهِمْ“ مقدر مانیں تو معنی ہو گا ”نہ وہ ان پر رحم کرے گی اور نہ انھیں چھوڑے گی۔“ یہ معنی بھی درست ہے۔