(آیت 5)وَ الرُّجْزَ فَاهْجُرْ: اس کا لفظی معنی ہے ”اور پلیدی کو پس چھوڑ دے۔“ مطلب یہ ہے کہ ہر قسم کی پلیدی سے علیحدہ رہو۔ ”رجز“ اور ”رجس“ ایک ہی چیز ہے، اس کا سب سے پہلا مصداق بت اور غیر اللہ کے آستانے ہیں، جیسا کہ فرمایا: «فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ» [ الحج: ۳۰ ]”پس بتوں کی گندگی سے بچو اور جھوٹی بات سے بچو۔“ یعنی پلیدی سے بچو، جو بت ہیں۔ علاوہ ازیں ” الزُّوْرِ “(پلیدی) میں ہر قسم کے فاسد اعتقاد، برے اخلاق، جھوٹے اقوال، قبیح اخلاق اور نظر آنے والی اور نظر نہ آنے والی تمام نجاستیں شامل ہیں۔ ان دونوں آیتوں میں داعی کو خود کو ہر لحاظ سے پاک صاف رکھنے کی تاکید ہے، کیونکہ اگر وہ خود ہی ناپاک یا آلودہ ہو گا تو اس کی دعوت کیا اثر کرے گی؟