(آیت 4) ➊ وَ ثِيَابَكَ فَطَهِّرْ: کافر لوگ کتنے بھی صاف ستھرے ہوں اپنے کپڑے پاک نہیں رکھتے، نہ انھیں پیشاب سے پرہیز ہوتا ہے نہ استنجا کی فکر اور نہ غسلِ جنابت کا خیال۔ حکم ہوا کہ آپ اپنے کپڑے پاک رکھیں۔ جب کپڑے پاک رکھنا ضروری ہے تو جسم پاک رکھنا تو بدرجۂ اولیٰ ضروری ہوا۔ آیت کے ظاہری الفاظ کا تقاضا یہی ہے اور سب سے پہلے مراد بھی یہی ہے۔ ہاں، محاورہ میں پاک دامنی سے مراد گناہوں کی آلودگی سے پاک ہونا بھی ہوتا ہے، اس لیے یہ معنی بھی ہے کہ اپنے آپ کو گناہوں سے بچا کر رکھو۔ طبری نے پہلا معنی زیادہ ظاہر قرار دیا ہے۔
➋ ” وَ ثِيَابَكَ فَطَهِّرْ “(اپنے کپڑے پاک رکھو) میں ٹخنے سے اوپر کپڑا اٹھا کر رکھنے کا حکم بھی داخل ہے، کیونکہ لٹکانے کی صورت میں اس کے پلید ہونے کا خطرہ بالکل ظاہر ہے۔