(آیت 52)فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ: یعنی یہ مانیں یا نہ مانیں، آپ اپنے عظمت والے رب کے نام کی، جس کا یہ کلام ہے، تسبیح بیان کرتے رہیں۔ اس کی برکت سے آپ کے لیے ہر مشکل آسان ہو جائے گی۔ اس آیت کے بعد بھی اور رکوع میں بھی ”سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْمِ“ پڑھنا چاہیے۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ ایک دفعہ رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں کھڑے ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی رکعت میں سورۃ بقرہ، نساء اور آل عمران پڑھیں۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ٹھہر ٹھہر کر قرآن پڑھتے رہتے، جب آپ کسی ایسی آیت پر سے گزرتے جس میں تسبیح کا ذکر ہوتا تو آپ تسبیح پڑھتے، جب کسی سوال والی آیت پر سے گزرتے تو سوال کرتے، جب پناہ مانگنے کی آیت پر سے گزرتے تو پناہ مانگتے۔ پھر آپ نے رکوع کیا اور آپ ”سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْمِ“ پڑھتے رہے، آپ کا رکوع قیام کی مثل تھا۔ پھر آپ نے ”سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَهٗ“ کہا، پھر آپ رکوع کے قریب دیر تک کھڑے رہے پھر آپ نے سجدہ کیا اور سجدہ میں ”سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلٰي“ پڑھتے رہے۔ [ مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب تطویل القراءۃ في صلٰوۃ اللیل: ۷۷۲ ]